زین ایک عام سا لڑکا تھا، مگر اس کی دنیا غیر معمولی تھی۔ وہ ایک چھوٹے سے شہر کی لائبریری میں کام کرتا تھا، جہاں وہ روز کتابوں کے درمیان اپنی تنہائی کو چھپانے کی کوشش کرتا۔ زین کا ماننا تھا کہ کتابیں انسان کی بہترین دوست ہوتی ہیں، کیونکہ وہ نہ تو دھوکہ دیتی ہیں اور نہ ہی انسان کو اکیلا چھوڑتی ہیں۔زین کی زندگی میں کوئی خاص ہلچل نہیں تھی۔ ہر دن وہی کتابوں کی ترتیب، خاموشی اور کچھ گنے چنے قارئین۔ لیکن ایک دن، اس کی دنیا بدل گئی۔اس دن لائبریری میں ایک لڑکی آئی۔ اس کا چہرہ چاندنی رات کی طرح روشن تھا، اور اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی گہرائی تھی۔ وہ لڑکی، علینہ، زین سے کتاب مانگنے آئی تھی۔ اس کی آواز نرم اور دلکش تھی۔ “کیا آپ کے پاس غالب کے خطوط کی کوئی کتاب ہے؟” علینہ نے پوچھا۔ زین نے کتاب تلاش کرتے ہوئے محسوس کیا کہ اس کے دل کی دھڑکن کچھ تیز ہو رہی ہے۔ جب اس نے کتاب علینہ کو دی، تو ان کی نظریں چند لمحوں کے لیے ملیں۔ یہ لمحہ مختصر تھا، مگر زین کے دل میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو گیا۔علینہ اب روز لائبریری آنے لگی۔ وہ مختلف موضوعات پر کتابیں پڑھتی اور زین سے ان پر بات کرتی۔ زین کو علینہ کے خیالات میں گہرائی اور اس کی باتوں میں مٹھاس محسوس ہوتی۔ آہستہ آہستہ، کتابوں کے تبادلوں کے ساتھ ان دونوں کے درمیان ایک ان کہی دوستی پروان چڑھنے لگی۔ایک دن علینہ نے زین سے پوچھا، “تم اتنے خاموش کیوں رہتے ہو؟ کیا کبھی کسی سے اپنے دل کی بات کی ہے؟” زین نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، “دل کی بات کہنے کے لیے کوئی خاص ہونا چاہیے۔ شاید وہ خاص ابھی ملی ہے۔” علینہ نے یہ سن کر ہلکا سا قہقہہ لگایا، مگر اس کے چہرے پر ایک شرمیلی سی مسکان بھی تھیزین اور علینہ کی ملاقاتیں اب لائبریری تک محدود نہیں رہیں۔ وہ اکثر پارک میں بیٹھ کر باتیں کرتے، چائے پیتے اور زندگی کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کرتے۔ زین کو محسوس ہوا کہ علینہ اس کی زندگی میں روشنی کی طرح داخل ہو چکی ہے۔ وہ اس کے بغیر اپنی زندگی کا تصور نہیں کر سکتا تھا۔ایک شام، جب دونوں پارک میں بیٹھے تھے، زین نے دل کی بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ چاند آسمان پر اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا، اور ماحول میں ایک عجیب سی خاموشی تھی۔ زین نے آہستہ سے کہا، “علینہ، تم جانتی ہو، کتابوں میں ہمیشہ ہیرو اور ہیروئن کی کہانی ہوتی ہے۔ لیکن میری زندگی کی کتاب میں تم وہ واحد کردار ہو جس نے اسے مکمل بنایا ہے۔ کیا تم میری کہانی کا حصہ بنو گی؟”علینہ نے یہ سن کر اپنی نظریں جھکا لیں۔ چند لمحوں کی خاموشی کے بعد اس نے دھیرے سے کہا، “زین، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ کوئی میری زندگی کو اتنا خوبصورت بنا سکتا ہے۔ ہاں، میں تمہارے ساتھ وہ کہانی لکھنا چاہتی ہوں جو کبھی ختم نہ ہو۔محبت کی کہانیاں کبھی آسان نہیں ہوتیں۔ زین اور علینہ کی کہانی میں بھی ایک بڑی رکاوٹ آ گئی۔ علینہ کے گھر والے اس کا رشتہ کسی اور کے ساتھ طے کر چکے تھے۔ یہ خبر زین کے لیے دل توڑ دینے والی تھی، مگر اس نے ہار ماننے سے انکار کر دیا۔علینہ نے بھی ہمت نہیں ہاری۔ دونوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے جذبات کی سچائی سے علینہ کے والدین کو قائل کریں گے۔ علینہ نے اپنے والدین کو بتایا کہ زین ایک ایماندار اور شریف انسان ہے، اور وہ اس کے ساتھ خوش رہ سکتی ہے۔ زین نے بھی علینہ کے گھر والوں سے ملاقات کی اور ان کے سامنے اپنی محبت اور نیت کی سچائی کو واضح کیا۔علینہ کے والدین ابتدا میں ناراض ہوئے، مگر زین کی شرافت، اس کی محبت کی گہرائی، اور علینہ کی خوشی کو دیکھ کر انہوں نے اپنی رضامندی دے دی۔ایک سال بعد، اسی پارک میں جہاں زین نے علینہ سے محبت کا اظہار کیا تھا، ان کی شادی کی تقریب منعقد ہوئی۔ چاندنی رات تھی، ستارے آسمان پر جھلملا رہے تھے، اور ہر طرف خوشیوں کا سماں تھا۔ زین اور علینہ نے ایک دوسرے کے ساتھ زندگی کے نئے سفر کا آغاز کیا۔ان کی کہانی کتابوں کی طرح مکمل تو ہو گئی، مگر ان کی محبت کا سفر ہمیشہ جاری رہا۔ زین نے علینہ سے وعدہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو ایسے جئے گا جیسے یہ ان کی کہانی کا سب سے خوبصورت باب ہو۔
یہ کہانی محبت کی سچائی، قربانی اور اعتماد کی ایک خوبصورت مثال ہے۔ محبت صرف ایک جذبہ نہیں، بلکہ ایک ایسا رشتہ ہے جو ہر آزمائش میں کامیاب ہو کر اپنی منزل تک پہنچتا ہے