https://www.profitableratecpm.com/hptm2cht?key=0b6a54629c2c20ebe97625c2fe710448

URDU STORIES 1983

STORIES 1983ایک پرسکون گاؤں

یہ کہانی ایک سرسبز و شاداب گاؤں کی ہے جہاں زندگی کی سادگی ہر طرف نظر آتی تھی۔ گاؤں کے لوگ محنتی اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے والے تھے۔ اسی گاؤں میں زینب رہتی تھی، جو ایک خاموش اور دلکش لڑکی تھی۔ زینب کی دنیا اپنے گھر، کھیتوں، اور اپنی چھوٹی بہن عائشہ کے گرد گھومتی تھی۔ وہ اپنے والدین کے ساتھ کھیتوں میں کام کرتی اور عائشہ کے ساتھ اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو بانٹتی۔زینب کی زندگی میں کوئی بڑی خواہش یا خواب نہیں تھا۔ وہ بس اپنی چھوٹی سی دنیا میں خوش تھی۔ اس کے گہرے سیاہ بال، بڑی بڑی آنکھیں، اور معصوم مسکراہٹ ہر کسی کو متاثر کرتی، مگر وہ خود اپنی خوبصورتی سے بے خبر تھیگاؤں کے قریب ایک دن ایک نیا خاندان آ کر آباد ہوا۔ یہ خاندان شہر سے آیا تھا اور ان کے ساتھ ان کا نوجوان بیٹا حارث بھی تھا۔ حارث ایک تعلیم یافتہ، خوش اخلاق، اور دلکش شخصیت کا مالک تھا۔ وہ شہر کی ہنگامہ خیز زندگی سے دور، گاؤں کی سادگی میں سکون تلاش کرنے آیا تھا۔پہلی بار جب حارث نے زینب کو دیکھا، وہ کھیتوں میں کام کر رہی تھی۔ اس کے ماتھے پر پسینے کے قطرے تھے، اور وہ آسمان کی طرف دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔ حارث کو لگا جیسے وقت تھم گیا ہو۔ زینب کی معصومیت اور سادگی نے اس کے دل کو چھو لیا۔حارث نے کئی بار زینب سے بات کرنے کی کوشش کی، مگر وہ ہمیشہ نظریں جھکا کر خاموش ہو جاتی۔ حارث نے محسوس کیا کہ زینب بہت شرمیلی ہے، مگر یہ شرمیلا پن ہی اس کی سب سے بڑی خوبصورتی تھی۔ایک دن حارث نے عائشہ سے دوستی کر لی۔ عائشہ کی شوخی اور باتونی طبیعت نے حارث کو زینب کے قریب آنے کا موقع دیا۔ عائشہ اکثر حارث کے سامنے زینب کی تعریف کرتی، اور حارث ہر بار مسکرا کر سنتاحارث نے ایک دن ہمت کر کے زینب سے بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ کھیتوں میں تھی، جب حارث نے آ کر کہا،
“زینب، کیا میں آپ سے کچھ کہہ سکتا ہوں؟”
زینب نے حیرت سے اسے دیکھا اور آہستہ سے کہا،
“جی، کہیے۔”
حارث نے دل کی بات کرتے ہوئے کہا،
“آپ کی معصومیت اور سادگی نے میرے دل کو چھو لیا ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں کبھی کسی کو اتنا خاص محسوس نہیں کیا جتنا آپ کو دیکھ کر کرتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ میری زندگی کا حصہ بنیں۔”زینب کے گال سرخ ہو گئے۔ وہ چند لمحے خاموش رہی اور پھر کہا،
“میں نہیں جانتی کہ کیا کہنا چاہیے۔”
حارث نے مسکرا کر کہا،
“آپ کو سوچنے کا وقت چاہیے تو لے لیں، مگر میں اپنی نیت اور جذبات میں سچا ہوںزینب کے والدین شروع میں حارث کے بارے میں ہچکچائے۔ وہ ایک دیہاتی زندگی کے عادی تھے، اور انہیں ڈر تھا کہ ایک شہری لڑکا ان کی بیٹی کو خوش نہیں رکھ پائے گا۔ مگر حارث نے اپنی سچائی اور خلوص سے انہیں قائل کر لیا۔زینب بھی دل ہی دل میں حارث کو پسند کرنے لگی تھی، مگر اس نے کبھی اپنے جذبات کا اظہار نہیں کیا تھا۔ عائشہ نے اسے چھیڑتے ہوئے کہا،
“آپ حارث بھائی کے بارے میں سوچتی ہیں، ہے نا؟”
زینب نے جھینپتے ہوئے کہا،
“ایسا کچھ نہیں ہے۔”
مگر اس کی مسکراہٹ نے اس کے دل کی بات ظاہر کر دیجلد ہی زینب اور حارث کی منگنی ہو گئی، اور چند مہینوں بعد ان کی شادی ہو گئی۔ شادی کے بعد زینب کی زندگی محبت اور خوشیوں سے بھر گئی۔ حارث نے اسے وہ عزت اور سکون دیا جس کا اس نے کبھی خواب بھی نہیں دیکھا تھا

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ محبت صرف ظاہری خوبصورتی یا دولت پر مبنی نہیں ہوتی۔ یہ دل کی گہرائیوں سے نکلتی ہے اور خلوص، سچائی، اور احترام پر قائم رہتی ہے۔ زینب اور حارث کی محبت نے ثابت کیا کہ سادگی اور معصومیت میں بھی وہ طاقت ہے جو دلوں کو جیت سکتی ہے

http://www.youtube.com/@JRWISLAMIBASERAT

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top