URDU STORIES
کالا بنگلہ
کراچی کے مضافاتی علاقے گوٹھ محمد خان میں واقع کالا بنگلہ ایک ایسی بدنام جگہ ہے جہاں دن میں خاموشی اور رات میں دہشت کا راج ہوتا ہے۔ یہ بنگلہ محض ایک ویران عمارت نہیں، بلکہ ایک ایسی جگہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ خود زندگی اور موت کے درمیان جھولتا ہے۔کالا بنگلہ 1940 کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ غلام شاہ زمیندار کی جاگیر تھی، جو ظلم و ستم کے لیے مشہور تھا۔ غلام شاہ نے اپنی دولت کی ہوس میں نہ صرف کئی غریب کسانوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کیا بلکہ انہیں اپنے بنگلے میں قید کرکے اذیتیں دیں۔ ان قیدیوں کو زندہ دیواروں میں چنا جاتا تھا یا زیرزمین تہہ خانے میں بھوکا مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا۔کہتے ہیں، غلام شاہ نے خود ایک رات اس بنگلے میں خودکشی کی تھی، لیکن اس کی موت کا منظر بھیانک تھا۔ اس کی لاش دیوار کے ساتھ چپک کر خون آلود ہو گئی تھی، اور اس کے چہرے پر ایک خوفناک مسکراہٹ جم گئی تھییہ واقعہ 1990 کی دہائی کا ہے، جب ایک مقامی لڑکا، ساجد، اپنے دوستوں کے ساتھ اس بنگلے میں مہم جوئی کے لیے گیا۔ جیسے ہی وہ اندر داخل ہوئے، دیواروں سے چیخ و پکار کی آوازیں آنے لگیں، اور فرش پر خون کے دھبے نمودار ہونے لگے۔
ساجد نے ایک پرانا چراغ اٹھایا، لیکن جیسے ہی اس نے اسے روشن کرنے کی کوشش کی، ایک خوفناک آواز گونجی:
“تم نے میرے گھر کی نیند خراب کی ہے، اب تم یہاں سے نہیں جا سکتے!”
دوست کسی نہ کسی طرح بھاگ نکلے، لیکن ساجد کا کچھ پتہ نہ چلا۔ کئی دن بعد اس کی لاش بنگلے کے تہہ خانے میں ملی، اس کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں، جیسے وہ اپنی موت کے لمحے کو قید کر رہی ہوںرات کے وقت بنگلے کے اندر عجیب و غریب روشنیوں کا جھماکا ہوتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی بار وہاں سفید کپڑوں میں لپٹی عورت کو روتے دیکھا ہے، جو کبھی ایک ہی جگہ کھڑی رہتی ہے اور کبھی اچانک غائب ہو جاتی ہے2010 میں حکومت نے کالا بنگلہ گرانے کی کوشش کی۔ مزدور جیسے ہی دیوار توڑنے لگے، ان میں سے ایک مزدور زمین میں دھنس گیا۔ جب اسے نکالا گیا، تو وہ مسلسل چیخ رہا تھا:
“وہ مجھے لے جائیں گے! وہ مجھے لے جائیں گے!”
اس واقعے کے بعد حکومت نے کام روک دیا اور کالا بنگلہ کو ہمیشہ کے لیے ویران چھوڑ دیااس بنگلے کے نیچے ایک گہرا تہہ خانہ ہے، جہاں داخل ہونے والے اکثر لاپتہ ہو جاتے ہیں۔ جو خوش نصیب واپس آئے، ان کا کہنا تھا کہ تہہ خانے میں کئی انسانی ڈھانچے پڑے ہیں۔ وہاں کی دیواروں پر خون سے لکھا ہوا ہے:
“یہ ظلم کا قید خانہ ہے، یہاں سے کوئی زندہ واپس نہیں جاتا۔”2018 میں علاقے کے چند نوجوانوں نے رات کے وقت بنگلے میں جانے کا چیلنج قبول کیا۔ ان کے ساتھ ایک کیمرہ بھی تھا تاکہ وہ اپنے تجربے کو ریکارڈ کر سکیں۔ جیسے ہی وہ اندر پہنچے، ان کا کیمرہ خود بخود بند ہو گیا۔
انہوں نے ایک کمرے میں ایک پرانا جھولا دیکھا، جو خود بخود ہل رہا تھا۔ اچانک، ایک زور دار آواز گونجی:
“یہاں سے نکل جاؤ، ورنہ تمہاری چیخیں بھی ان دیواروں کا حصہ بن جائیں گی!”
جب وہ باہر بھاگے تو ان میں سے ایک نوجوان غائب تھا۔ اگلے دن اس کی لاش ایک درخت سے لٹکی ہوئی ملی، اور اس کے سینے پر خون سے لکھا تھا“میں نے تمہیں خبردار کیا تھا!”
آج بھی کالا بنگلہ گوٹھ محمد خان کی ویران گلیوں میں کھڑا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بنگلہ اپنی مرضی سے لوگوں کو بلاتا ہے، اور جو اس کے جال میں پھنس جائے، وہ یا تو اپنی زندگی کی سب سے بڑی دہشت کا سامنا کرتا ہے یا ہمیشہ کے لیے غائب ہو جاتا ہے۔اگر کبھی آپ کو گوٹھ محمد خان کے قریب جانے کا اتفاق ہو تو یاد رکھیں:
اندھیرے کے بعد کالا بنگلہ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتا