https://www.profitableratecpm.com/hptm2cht?key=0b6a54629c2c20ebe97625c2fe710448

URDU STORIES “رات کا سیاہ سایہ”

URDU STORIES”رات کا سیاہ سایہ”

ایک دور دراز گاؤں کے کنارے پر ایک قدیم اور تقریباً ٹوٹ چکا بنگلہ تھا۔ یہ بنگلہ اتنا پراسرار اور وحشتناک تھا کہ گاؤں کے لوگ اس کے قریب جانے کا تصور بھی نہیں کرتے تھے۔ کہتے تھے کہ یہ بنگلہ گاؤں سے الگ تھلگ تھا کیونکہ یہاں پر کچھ ایسا تھا جو دوسرے لوگوں کی نظروں سے چھپا تھا، جیسے کوئی زہر آلود راز چھپایا گیا ہو۔ بنگلے کے ارد گرد گھاس، مٹی اور درختوں کا ایک ایسا جال تھا جس کی وجہ سے اس کا داخلی منظر ہمیشہ غمگین اور خوفناک لگتا تھا۔گاؤں کے بزرگوں کا کہنا تھا کہ اس بنگلے میں کچھ ایسا تھا جو انسانیت سے ہٹ کر تھا، اور ہر رات وہاں ایک پراسرار آواز سنائی دیتی تھی—جیسے کسی کے غم و غصے میں تڑپنے کی آواز ہو، یا پھر کسی کے ہاتھوں سے خون کی بوندیں ٹپک رہی ہوں۔ اور جب بھی کوئی وہاں رات گزارنے جاتا، وہ کبھی واپس نہیں آتا، یا پھر ایسی حالت میں واپس آتا کہ وہ اپنی زندگی بھر ان آوازوں کا شکار رہتا۔ایک رات، ایک جرات مندانہ لڑکی، سارہ، نے اپنے دوستوں کے سامنے یہ دعویٰ کیا کہ وہ اس بنگلے میں جائے گی اور اس کے اندر چھپے راز کو بے نقاب کرے گی۔ سارہ ہمیشہ سے ان پراسرار کہانیوں کی حقیقت جاننے کی خواہشمند تھی، اور اس نے سوچا کہ شاید یہ سب صرف افواہیں ہوں۔ اس نے اپنے تین دوستوں کو بھی اس مہم پر جانے کے لیے آمادہ کر لیا، حالانکہ ان سب کے دلوں میں خوف تھا، مگر سارہ کی جرات نے ان کو مجبور کیا۔رات کے سناٹے میں، جب چاند کی روشنی بھی چھپ گئی تھی، وہ چاروں بنگلے کے سامنے پہنچے۔ جیسے ہی وہ بنگلے کے قریب پہنچے، ایک عجیب سرد ہواؤں کا جھونکا آیا۔ ان ہواؤں میں نہ صرف سردی تھی، بلکہ ایک عجیب سی گندھی بو بھی محسوس ہوئی، جیسے مردہ گوشت کی بو۔ سارہ نے دلیری سے دروازہ کھولا، مگر دروازہ جیسے کسی طاقت کے زیر اثر خود بخود کھل گیا، اور ایک غمگین سی ہوا ان کے جسموں کو جکڑنے لگی۔ سارہ نے اپنے دوستوں کو اطمینان دلایا کہ یہ سب صرف خوف کی پیداوار ہے، اور وہ سب اندر داخل ہو گئے۔اندر کی فضاء میں سناٹا تھا، مگر ایک عجیب سی شدت تھی جیسے ہوا بھی خوف میں تھی۔ دروازے کے ساتھ ہی ایک کھڑکی کھلی ہوئی تھی، اور اس میں سے تیز ہوا اندر آ رہی تھی۔ اندر کی دیواریں ٹوٹ پھوٹ چکی تھیں، اور ایک کمرے کی دیوار پر ایک پرانی تصویر لٹک رہی تھی، جس میں ایک عورت کا چہرہ نمایاں تھا۔ اس عورت کی آنکھیں خون سے رنگی ہوئی تھیں، اور اس کا چہرہ اتنا بگڑا ہوا تھا کہ وہ کسی انسان سے کم، اور کچھ غیر فانی لگ رہا تھا۔سارہ اور اس کے دوستوں نے اس تصویر کو غور سے دیکھا، مگر اچانک ایک خوفناک ہنسی کی آواز سنائی دی۔ ی آواز اتنی قریب محسوس ہوئی کہ ان کے جسموں میں سنسناہٹ دوڑ گئی۔ وہ سب ہمت جمع کر کے کمرے کے اندر داخل ہو گئے، مگر جیسے ہی وہ اندر آئے، ان کے قدموں کی آوازیں اچانک غائب ہو گئیں۔ پورا بنگلہ یکدم اور بھی سیاہ ہو گیا۔ پھر ایک اور آواز سنائی دی، جو پہلے سے کہیں زیادہ خوفناک تھی، اور یہ آواز اب ان کے ساتھ تھی۔”تم یہاں کیوں آئے ہو؟ کیا تم جاننا چاہتے ہو کہ یہاں کیا ہے؟”یہ آواز بالکل انسان کی نہیں، بلکہ کسی غیر فانی وجود کی آواز تھی۔ سارہ اور اس کے دوستوں کا خون خشک ہو گیا۔ ان کا جسم کانپ رہا تھا، اور ان کے قدم آہستہ آہستہ رُک گئے۔ ایک لمحے کے لیے ساری دنیا رک گئی، اور پھر اچانک ایک سایہ کمرے کے ایک کونے سے سرک کر باہر آیا۔ یہ سایہ اتنا سیاہ تھا کہ وہ پورے کمرے کو اپنے اندر گم کر لیتا تھا۔ سایہ آہستہ آہستہ ان کی طرف بڑھنےلگا، اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی سانسیں تیز ہونے لگیں۔سایہ سارہ کے قریب پہنچا اور پھر اس کے جسم پر سرد لہر دوڑ گئی۔ اس کے ہاتھوں میں ایک خون آلود چمچماتا چاقو تھا، اور اس کا چہرہ بالکل بے حس تھا، جیسے اس کی آنکھوں میں جان نہ ہو۔ وہ سایہ اب سارہ کی آنکھوں میں گہرائی سے گھوم رہا تھا، جیسے وہ اس کی روح کو اپنی گرفت میں لینا چاہتا ہو۔ اس کی آواز ایک دھندلے لیکن گہرے سرگوشی میں بدل گئی، “تم نے آ کر میری دنیا میں قدم رکھا ہے، اور اب تم میری گرفت میں ہو۔”سارہ اور اس کے دوستوں کا دماغ شل ہو چکا تھا۔ ان کی آنکھوں میں خوف کی ایک لہر دوڑ گئی، اور ان کے جسموں کی تمام طاقت چھن گئی۔ وہ اپنے قدموں کو حرکت نہ دے پائے، اور پھر وہ سایہ ان کے قریب آ کر رکا۔ اس کے ہاتھ میں چاقو کی دھار نظر آئی، جو خون سے سیراب تھی۔ سارہ اور اس کے دوستوں کی نظریں خوف اور مایوسی سے پھیل گئیں۔”اب تمہارے ساتھ وہی ہوگا جو تم نے میرے ساتھ کیا تھا۔” سایہ ایک لمحے کے لیے رک کر بولا، اور پھر اچانک ایک زوردار چیخ ماری۔ یہ آواز اتنی تیز تھی کہ کمرے کی دیواریں لرز گئیں۔ سارہ اور اس کے دوستوں کا جسم ایک دم بے حرکت ہو گیا۔کمرے کی چھت سے خون ٹپکنا شروع ہو گیا، اور یہ خون سیاہ اور گہرا تھا، جیسے وہ ابھی تک تازہ تھا۔ پھر، اچانک ساری جگہ لرزنے لگی، اور زمین تیزی سے ہلنے لگی۔ دروازے اور کھڑکیاں خود بخود بند ہونے لگیں۔ ان کے جسموں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی، اور وہ سب ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، مگر سب کچھ بے معنی ہو چکا تھا۔ وہ اس منظر سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے، مگر دروازہ ایک انچ بھی نہ کھلا۔اگلے دن جب گاؤں والے بنگلے کے قریب پہنچے، تو وہ خوفناک منظر دیکھنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ بنگلہ ساکت تھا، مگر اس کے اندر کی دیواروں پر خون کے دھبے تھے اور ایک غمگین فضا چھائی ہوئی تھی۔ سارہ اور اس کے دوستوں کے بارے میں کسی کو کچھ پتا نہ چل سکا، اور وہ گم ہو گئے۔ گاؤں کے لوگ اب اس بنگلے کو مزید قریب سے نہیں دیکھتے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس کا راز ایک ایسی روح کا قید ہے جو ہر رات نیا شکار تلاش کرتی ہے

بنگلے کے اندر چھپے ہوئے سایے کی حقیقت آج بھی ایک معمہ ہے۔ گاؤں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ سایہ ایک بدروح ہے جو زمین پر کسی اذیت کے بعد چھپی ہوئی تھی۔ اور جو بھی اس کا شکار بناتا ہے، وہ یا تو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے یا پھر اس کے ساتھ ایسی ہولناک تکلیفیں ہوتی ہیں کہ وہ اپنی زندگی بھر خوف کے زیر اثر رہتا ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top