“یہ وہ راستہ نہیں، جس پر تمہیں چلنے کی اجازت ہے!”حسان کا جسم کانپنے لگا اور وہ بغیر پلٹے وہاں سے بھاگ گیا۔ اگلے دن اسے بخار اور شدید ذہنی دباؤ نے جکڑ لیا، اور وہ کئی دنوں تک بستر پر پڑا رہا
آج بھی، وہ راستہ لیاقت آباد کے لوگوں کے لیے ایک راز بنا ہوا ہے۔ جو بھی وہاں رات کے وقت جاتا ہے، وہ یا تو کبھی واپس نہیں آتا یا اس کے ذہن پر ایسی گہری چھاپ پڑتی ہے کہ وہ کبھی اس راستے کو دوبارہ نہ چلنے کی قسم کھاتا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ راستہ دراصل ان لوگوں کی روحوں کا مسکن ہے جو وہاں دفن تھے، اور ان روحوں کا غصہ اس علاقے کی زمین میں سمو گیا ہے۔ ہر رات وہ اپنی موجودگی کا احساس کراتی ہیں اور جو وہاں سے گزرتا ہے، اسے ایک دردناک وارننگ دیتی ہیں کہ وہ یہاں کا حصہ بننے نہ آئے۔یہ راستہ آج بھی کراچی کے ایک بدنام علاقے کا حصہ ہے، جہاں ہر سیاہ رات کے ساتھ ایک نیا راز جڑتا ہے، اور وہ جو وہاں جاتے ہیں، انہیں زندگی بھر کے لیے خوف کا سامنا کرنا پڑتا ہے