https://www.profitableratecpm.com/hptm2cht?key=0b6a54629c2c20ebe97625c2fe710448

URDU STORIESکراچی کے ایک قدیم علاقے

URDU.STORIES

“لیاقت آباد”

  • کراچی کے ایک قدیم علاقے، “لیاقت آباد” کے کچھ علاقے آج بھی ایک غمگین اور خوفناک تاریخ کے گواہ ہیں۔ اس کی گلیوں میں کئی پراسرار واقعات اور غمگین کہانیاں چھپی ہوئی ہیں، جنہیں سن کر دل دہل جاتے ہیں۔یہ کہانی ایک ایسے راستے کی ہے جسے “پچھلا راستہ” کہا جاتا ہے۔ یہ راستہ ایک قدیم، سنسان گلی سے گزرتا ہے، جہاں سے اکثر لوگ رات کے وقت گزرنے سے ڈرتے ہیں۔ علاقے کے بزرگوں کا کہنا ہے کہ یہ راستہ پہلے ایک قبرستان تھا، جسے بعد میں آباد کر لیا گیا تھا۔ لیکن قبرستان کی زمین کبھی بھی زندہ لوگوں کے لیے نہیں تھییہ بات کئی سال پہلے کی ہے، جب ایک نوجوان لڑکا، اسامہ، اپنے دوستوں کے ساتھ اس راستے سے گزرتا تھا۔ اس نے سنا تھا کہ یہاں رات کو عجیب آوازیں آتی ہیں، لیکن اس نے کبھی ان باتوں کو سنجیدہ نہیں لیا۔ ایک رات، جب وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اس راستے پر چل رہا تھا، اچانک ان کے سامنے ایک پرانا درخت آ گیا، جس کی جڑوں میں کچھ عجیب سی حرکت ہو رہی تھی۔ جیسے ہی اسامہ اس درخت کے قریب آیا، اچانک اس کے کانوں میں ایک کھچ کھچ کی آواز آئی، جیسے زمین کھل رہی ہو۔اسامہ نے خوف کے باوجود آگے بڑھنے کی کوشش کی، لیکن جیسے ہی اس نے ایک قدم رکھا، ایک سرد ہوائی جھونکا آیا، اور اس کی نظر سامنے ایک کھچاکھچ کرتی ہوئی شکل پر پڑی۔ اس نے فوراً پلٹ کر دیکھا، لیکن کچھ نہیں تھا۔ وہ واپس مڑا تو درخت کے نیچے خون کی ایک بوند ٹپک رہی تھی، جیسے کسی کی جان نکلی ہو۔ اسامہ کے ہاتھ سے اس کا موبائل گر گیا، اور اس کی آواز اس کے دوستوں تک نہیں پہنچیاس راستے پر گزرنے والے دوسرے شخص، حسان، نے بھی ایک رات اس راہ میں ایک خوفناک واقعہ دیکھا۔ وہ رات کے اندھیرے میں اپنے دوست کے ساتھ جا رہا تھا جب اچانک اس نے ایک گھومتی ہوئی روشنی دیکھی۔ جب وہ اس روشنی کی سمت میں پہنچا تو وہاں ایک عورت کھڑی تھی، جس کے لباس پر خون کے دھبے تھے۔ اس کی آنکھیں خالی، جیسے وہ کسی اور دنیا سے آئی ہو، اور اس کا چہرہ اتنا بھیانک تھا کہ حسان کی آنکھوں کے سامنے ساری دنیا گھوم گئی۔عورت نے حسان کی طرف دیکھ کر ایک دھیمی سی آواز میں کہا،

    “یہ وہ راستہ نہیں، جس پر تمہیں چلنے کی اجازت ہے!”حسان کا جسم کانپنے لگا اور وہ بغیر پلٹے وہاں سے بھاگ گیا۔ اگلے دن اسے بخار اور شدید ذہنی دباؤ نے جکڑ لیا، اور وہ کئی دنوں تک بستر پر پڑا رہا

آج بھی، وہ راستہ لیاقت آباد کے لوگوں کے لیے ایک راز بنا ہوا ہے۔ جو بھی وہاں رات کے وقت جاتا ہے، وہ یا تو کبھی واپس نہیں آتا یا اس کے ذہن پر ایسی گہری چھاپ پڑتی ہے کہ وہ کبھی اس راستے کو دوبارہ نہ چلنے کی قسم کھاتا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ راستہ دراصل ان لوگوں کی روحوں کا مسکن ہے جو وہاں دفن تھے، اور ان روحوں کا غصہ اس علاقے کی زمین میں سمو گیا ہے۔ ہر رات وہ اپنی موجودگی کا احساس کراتی ہیں اور جو وہاں سے گزرتا ہے، اسے ایک دردناک وارننگ دیتی ہیں کہ وہ یہاں کا حصہ بننے نہ آئے۔یہ راستہ آج بھی کراچی کے ایک بدنام علاقے کا حصہ ہے، جہاں ہر سیاہ رات کے ساتھ ایک نیا راز جڑتا ہے، اور وہ جو وہاں جاتے ہیں، انہیں زندگی بھر کے لیے خوف کا سامنا کرنا پڑتا ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top