URDU STORIES
Ramadan: Ek Roohani Safar Jo Dil Badal De
رمضان کا چاند نظر آتے ہی پوری دنیا کے مسلمان ایک روحانی سفر کا آغاز کر دیتے ہیں۔ یہ مہینہ صرف بھوک اور پیاس برداشت کرنے کا نہیں، بلکہ صبر، شکر اور تقویٰ کا مہینہ ہے۔ یہ ایک ایسی گھڑی ہوتی ہے جب انسان اپنی روح کی تربیت کرتا ہے اور اللہ کے قریب ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ آج میں آپ کو ایک ایسی کہانی سناتا ہوں جو ایک شخص کی زندگی کا نیا موڑ لانے کا سبب بنی۔
ایک عام زندگی سے رمضان کی برکت تک
علی ایک عام انسان تھا جو زندگی کی دوڑ دھوپ میں اتنا مصروف رہتا کہ کبھی عبادت کا وقت نہیں نکالتا۔ روز کام، دوستوں کے ساتھ تفریح اور دنیا کی مصیبتیں – بس یہی اس کی زندگی تھی۔ اسے رمضان کا احترام تھا، مگر صرف ایک روایت سمجھ کر روزے رکھتا اور زندگی ویسی کی ویسی رہتی۔
ایک دن، رمضان کا چاند نظر آیا اور اس کی ماں نے اس سے کہا:
“بیٹا، اس بار صرف روزے ہی نہ رکھو، اپنی روح کا بھی روزہ رکھو۔ دل کو صاف کرو، اللہ کے قریب ہو جاؤ۔”
علی بس مسکرا دیا اور کہا، “امی، میں تو ہر سال روزے رکھتا ہوں، یہی کافی ہے۔”
ماں نے صرف دعا دی اور چپ ہو گئی۔ لیکن یہ جملہ علی کے ذہن میں رہنے لگا۔
پہلا روزہ اور ایک نیا احساس
پہلا روزہ آیا، صبح کی نماز پڑھی مگر دل ابھی بھی دنیا کے فکر میں تھا۔ جب افطار کا وقت آیا، تو اس نے دیکھا کہ ایک غریب آدمی مسجد کے باہر بیٹھا ہے، جسے کوئی دیکھ بھی نہیں رہا۔ علی کے دل میں ایک عجیب سی ہلچل ہوئی۔ اس نے اپنا افطار کا کھانا اٹھایا اور اس شخص کو دے دیا۔
وہ شخص آنسو بھری آنکھوں سے بولا، “بیٹا، تم نہیں جانتے کہ تم نے مجھے کیا دیا ہے۔ اللہ تم پر اپنی رحمت برسائے۔”
علی کا دل پہلی بار اتنا ہلکا محسوس ہوا۔ اس نے محسوس کیا کہ رمضان صرف ایک فریضہ نہیں، بلکہ ایک تزکیۂ نفس کا سفر ہے۔
دل کا روزہ رکھنا
اس دن کے بعد، علی نے فیصلہ کیا کہ ہر روز کسی نہ کسی ضرورت مند کی مدد کرے گا۔ اس نے مسجد میں وقت گزارنا شروع کیا، قرآن کی تلاوت کی اور سمجھنا بھی شروع کیا۔ جب اس نے یہ آیت سنی:
“اور جب میرے بندے تم سے میرے متعلق پوچھیں تو (کہہ دو) میں قریب ہوں، میں دعا کرنے والے کی دعا سنتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔” (سورۃ البقرہ 2:186)
علی کا دل رو دیا۔ اس نے محسوس کیا کہ وہ کتنا دور چلا گیا تھا، مگر اللہ ہمیشہ قریب تھا۔ رمضان نے اس کے دل کو نئی روشنی دی تھی۔
عبادت کا اصل معنی
علی صرف نماز اور روزہ نہیں، بلکہ اپنے رویے کو بھی بدلنے لگا۔ وہ گھر میں اپنی ماں کی مدد کرنے لگا، دوستوں سے بہترین سلوک کرنے لگا، اور جھوٹ، غیبت اور غصہ چھوڑ دیا۔ اس نے محسوس کیا کہ اصل روزہ صرف بھوک اور پیاس نہیں، بلکہ دل کا بھی روزہ رکھنا ہے – نفرت، بغض اور دنیا کی فکر سے آزاد ہو کر صرف اللہ کی محبت میں کھو جانا۔
عید کی خوشی اور نیا موڑ
جب رمضان کا چاند رخصت ہونے لگا، تو علی ایک نیا انسان بن چکا تھا۔ عید آئی، مگر اسے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی تھی کہ اس نے رمضان کا حق ادا کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس دن اس نے سوچا کہ رمضان صرف ایک مہینہ نہیں، بلکہ ایک طریقہ ہے زندگی گزارنے کا۔
آخرت کا سوچنا
رمضان کا سب سے بڑا تقاضا یہ ہے کہ انسان صرف دنیا نہیں، بلکہ آخرت کی بھی تیاری کرے۔ علی نے اپنی زندگی کو ایک نئے نظر سے دیکھنا شروع کیا۔ اب اس کا مقصد صرف پیسہ اور دنیا کی خوشیاں نہیں، بلکہ اللہ کی رضا حاصل کرنا تھا۔
اگر ہم بھی رمضان کو ایک نیا موڑ دینا چاہیں، تو صرف بھوک اور پیاس نہیں، بلکہ اپنی روح کا بھی روزہ رکھیں۔ اللہ ہمیں اس مبارک مہینے کا حق ادا کرنے کی توفیق دے۔ آمین!
Shubhan,ALLAH
Good Sit