“دوست کی امتحان”

ایک دور دراز گاؤں میں دو بچپن کے دوست رہتے تھے، علی اور عمران۔ دونوں کی دوستی اتنی گہری تھی کہ گاؤں والے ان کی مثالیں دیتے تھے۔ علی ایک بہت محنتی اور ذہین لڑکا تھا، جبکہ عمران ایک نرم دل، پرہیزگار اور دل سے سچا انسان تھا۔ دونوں کی زندگی کا مقصد دنیا کی سب سے بڑی کامیابی حاصل کرنا تھا، اور وہ کامیابی تھی ایک جھیل میں چھپے ہوئے خوبصورت موتی کی شکل میں۔گاؤں میں ایک پرانی کہانی مشہور تھی کہ اس جھیل کے اندر ایک موتی چھپاہوا ہے جو جو بھی اسے ڈھونڈ لے گا، اس کی زندگی بدل جائے گی۔ گاؤں کے بزرگوں کا کہنا تھا کہ یہ موتی صرف وہی ڈھونڈ سکتا ہے جس کا دل صاف ہو، جو دوسروں کی مدد کرنے کے لیے تیار ہو، اور جو ایمانداری سے زندگی گزارے۔ گاؤں کے لوگ یہ بھی کہتے تھے کہ اس موتی کو حاصل کرنے کے لیے صرف ذہانت یا طاقت کافی نہیں، بلکہ سچائی، ایمانداری اور نیک نیتی بھی ضروری ہے۔علی اور عمران نے اس موتی کی تلاش کا ارادہ کیا۔ علی کا خیال تھا کہ وہ موتی کو خود ڈھونڈے گا اور پھر اس کا فائدہ اٹھائے گا تاکہ وہ دنیا کا سب سے کامیاب اور امیر آدمی بن سکے۔ اس کے برعکس، عمران کا ارادہ تھا کہ وہ اپنے دوست کی مدد کرے گا، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ کامیابی صرف مادی چیزوں میں نہیں ہوتی، بلکہ دل کی صفائی اور نیک نیتی میں ہوتی ہے۔دونوں دوست جھیل کے کنارے پہنچے اور جھیل کی گہرائیوں میں اترنے کے لیے تیار ہو گئے۔ علی نے فوراً کہا، “میں سب سے پہلے موتی ڈھونڈوں گا، تم بس میرا ساتھ دینا۔” عمران نے مسکراتے ہوئے کہا، “میں تمہارے ساتھ ہوں، لیکن یاد رکھو، اصل کامیابی صرف اس میں نہیں ہے کہ ہم موتی ڈھونڈیں، بلکہ اس میں ہے کہ ہم کس طریقے سے اس سفر کو مکمل کرتے ہیں۔”دونوں نے جھیل میں اترنا شروع کیا۔ علی تیز تیز پانی کے نیچے غوطے لگاتا رہا، جبکہ عمران آہستہ آہستہ جھیل کے کنارے پر چلتا رہا، دل میں یہ سوچتے ہوئے کہ کامیابی صرف اس سے نہیں ملے گی جو سب سے پہلے موتی ڈھونڈے، بلکہ اس سے ملے گی جو سچے دل سے اپنے مقصد میں مخلص ہو۔کافی وقت گزر گیا، علی تھک کر واپس سطح پر آیا اور کہا، “مجھے کچھ نہیں ملا، یہ جھیل بہت گہری ہے، اور میں اکیلا اس میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔” عمران نے پھر سے غوطہ لگایا اور کچھ ہی دیر میں ایک چمکتا ہوا موتی اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔ وہ خوشی سے سرشار تھا، لیکن اس نے فوراً موتی کو علی کے پاس لے جا کر کہا، “یہ موتی تمہارے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ ہم دونوں کا سفر ایک تھا، اور یہ کامیابی ہمیں دونوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔”علی نے موتی کو دیکھتے ہوئے کہا، “تم نے یہ موتی ڈھونڈا، لیکن میں نے سوچا تھا کہ یہ سب کچھ صرف میرے لیے ہے۔ مگر تمہاری باتوں نے مجھے یہ سکھایا کہ حقیقت میں کامیابی صرف اس میں نہیں ہے کہ ہم دنیا کی چیزیں حاصل کریں، بلکہ اس میں ہے کہ ہم اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی خوشیاں بانٹیں، اور ان کے لیے بھی کچھ کریں۔”علی نے عمران کا شکریہ ادا کیا اور دونوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس موتی کو گاؤں والوں کے ساتھ بانٹیں گے۔ دونوں نے موتی کو گاؤں میں دکھایا اور سب کو بتایا کہ اصل کامیابی سچے دل اور ایمانداری میں ہے۔ گاؤں والوں نے ان کی باتوں کو سراہا اور دونوں کی دوستی کی مثال دیاس دن کے بعد، علی اور عمران کی دوستی اور بھی گہری ہو گئی۔ وہ جان گئے کہ دنیا کی سب سے بڑی کامیابی انسان کے دل کی پاکیزگی اور دوسروں کے لیے نیک نیتی میں چھپی ہوتی ہے۔ گاؤں کے لوگ ان کی سچی دوستی اور ایمانداری کی مثال دینے لگے، اور علی اور عمران نے اپنی زندگیوں میں سچائی، ایمانداری اور دوسروں کی مدد کرنے کو اپنا مقصد بنایا۔

اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دنیا کی چیزیں وقتی اور عارضی ہوتی ہیں، لیکن سچی دوستی، ایمانداری اور دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ ہمیشہ انسان کو کامیاب بناتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی کامیابی انسان کے دل کی پاکیزگی اور دوسروں کے لیے نیک نیتی میں چھپی ہوتی ہے

jrwdigitaldesigning@gmail.com

Recent Posts

لالچی بندر

لالچی بندر ایک درخت پر ایک بندر رہتا تھا۔ ایک دن اسے ایک مٹی کا…

2 months ago

Urdu Aqwal

Urdu Aqwal   Daily Quotes

3 months ago

Quotes

 URDU QUOTES   DAILY QUOTES  

4 months ago

Quotes

URDU QUOTES ENGLISH QUOTES    

4 months ago

QUOTES

SAD QUOTES DAILY QUOTES  

4 months ago

DAILY QUOTES

URDU QUOTES     رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو اپنے غصے کو روک لے،…

5 months ago