https://www.profitableratecpm.com/hptm2cht?key=0b6a54629c2c20ebe97625c2fe710448

NEW LOVE STORY


 URDU STORY

کراچی کے شور و غل والے شہر میں، جہاں سمندر کی لہریں ریت کو چُومتی ہیں، وہاں ایک کہانی نے جنم لیا جو کبھی مٹنے والی نہیں تھی۔ زین، جو ایک خاموش طبع لڑکا تھا، اپنے دل کی گہرائیوں میں ایک راز لیے پھرتا تھا۔ اُس کی آنکھوں میں اکثر اُداسی تیرتی تھی، جیسے کوئی کہانی اُس کے ہونٹوں تک آ کر رُک گئی ہو۔ ایک دن، جب وہ یونیورسٹی کی لائبریری میں کتابوں کے درمیان کھو گیا تھا، اُس کی نظر ایک لڑکی پر پڑی۔ اُس کے گھنے بال کمر تک لٹک رہے تھے، اور اُس کی مسکراہٹ میں سمندر کی ٹھنڈک تھی۔ وہ عایشہ تھی۔

عایشہ اور زین کی ملاقات کراچی کی اُس لائبریری میں ہوئی جہاں وقت کی رفتار خود بخود سست ہو جاتی تھی۔ دونوں ایک دوسرے کو پڑھاتے، کلیٹن کی ساحل پر چہل قدمی کرتے، اور شام کو پورٹ گرینڈ کے قریب چائے پیتے۔ زین کو عایشہ کی بے ساختہ ہنسی پسند تھی، اور عایشہ کو زین کی خاموشی میں چھپی شاعری۔ دونوں کے درمیان اکثر خاموشی ہی گفتگو بن جاتی، جیسے سمندر کی لہریں بے آواز گیت گاتی ہوں۔

مگر زندگی کی کہانیاں اکثر اُتار چڑھاؤ سے بھری ہوتی ہیں۔ جب عایشہ کے گھر والوں کو پتہ چلا کہ اُن کی بیٹی ایک “غیر معروف” لڑکے سے محبت کرتی ہے، تو اُنہوں نے اِس رشتے کو کچلنے کی ٹھانی۔ عایشہ کو جبراً کینیڈا بھیج دیا گیا، اور زین کے پاس صرف ایک خط رہ گیا جس پر لکھا تھا: “زین، ہماری محبت کو فاصلے بھی کیسے مٹا سکتے ہیں؟ یہ میرے دل میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔”

سالوں نے اپنے پر پھیلا لیے۔ زین نے اپنے درد کو الفاظ کا لباس پہنایا اور ایک نامور ادیب بن گیا۔ اُس کی تحریریں لوگوں کے دلوں کو چھوتی تھیں، مگر اُس کا اپنا دل اُس دن کے بعد سے خالی تھا جب عایشہ چلی گئی تھی۔ پھر ایک دن، اُسے ایک ای میل ملی جس میں صرف ایک سوال تھا: “کیا تمہیں وہ جگہ یاد ہے جہاں ہماری پہلی ملاقات ہوئی تھی؟”

زین کا دل دھڑکنا بھول گیا۔ وہ لائبریری کی طرف بھاگا جہاں اُس نے عایشہ کو دیکھا—اب بھی اُسی طرح دلکش، اُسی طرح پراسرار۔ اُس کی آنکھوں میں وہی چمک تھی جو کبھی زین کی دنیا تھی۔

“تم… تم سچ میں واپس آ گئی ہو؟” زین کے الفاظ لرزے۔
“ہاں، کیونکہ میری محبت تمہارے بغیر ایک ادھوری کہانی تھی،” عایشہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔

اُس رات، جب کراچی کی فضا میں سمندری ہوا کے جھونکے تھے، دونوں نے ایک دوسرے کو وہ سب کچھ بتا دیا جو سالوں سے دبے ہوئے تھے۔ عایشہ نے بتایا کہ کیسے اُس نے اپنے والدین کو سمجھایا کہ محبت کا رشتہ “خون” سے نہیں بلکہ “دل” سے بندھتا ہے۔ زین نے اپنی کتابیں کھولیں، جن کا ہر صفحہ عایشہ کی یادیں سمیٹے ہوئے تھا۔

آج، جب زین اور عایشہ اپنے بچوں کو کلیٹن کی ساحل پر لے جاتے ہیں اور اپنی محبت کی کہانی سناتے ہیں، تو وہ جانتے ہیں کہ سچی محبت کبھی مرتی نہیں۔ اُن کی پہلی نظر نے جو چنگاری بھڑکائی تھی، وہ آج بھی ایک شعلہ بن کر جگمگا رہی ہے۔ یہ کہانی صرف اُن کی نہیں—یہ ہر اُس دل کی کہانی ہے جو کبھی پیار میں ڈوبا ہو۔

See More Stories Click Here

www.youtube.com/@JRWDailyShortvideo

 

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top