ایک وقت کی بات ہے، ایک گاؤں کے قریب ایک جنگل تھا جہاں ایک شرارتی بچہ، احمد، اپنے کتے “ٹومی” کے ساتھ رہتا تھا۔ احمد کو کھیلنے اور شرارتیں کرنے کا بہت شوق تھا۔ وہ اکثر جنگل میں جاتا اور مختلف جانوروں کو تنگ کرتا۔ کبھی وہ خرگوش کے بل کے پاس شور مچاتا، کبھی پرندوں کے گھونسلے کو ہلا دیتا۔
ٹومی ایک وفادار کتا تھا، لیکن وہ اکثر احمد کی حرکتوں پر پریشان ہو جاتا تھا۔ وہ بھونک کر احمد کو روکنے کی کوشش کرتا، لیکن احمد ہنستے ہوئے کہتا، “ارے ٹومی، یہ تو مزے کی بات ہے!”
ایک دن احمد نے سوچا کہ وہ جنگل کے بیچوں بیچ جا کر کچھ نیا شرارت کرے گا۔ اس نے ایک درخت کے نیچے پرندوں کے انڈے دیکھے اور انہیں اٹھانے کی کوشش کی۔ ٹومی نے زور سے بھونکنا شروع کر دیا جیسے وہ احمد کو خبردار کر رہا ہو، لیکن احمد نے اس کی بات نہیں سنی۔
اچانک، ایک بڑا عقاب زور سے چیختے ہوئے احمد کی طرف آیا۔ احمد بہت ڈر گیا اور انڈے چھوڑ کر بھاگنے لگا۔ ٹومی نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے عقاب کو بھگانے کی کوشش کی اور احمد کو بچا لیا۔ عقاب واپس اپنے گھونسلے کی طرف چلا گیا، اور احمد نے سکون کا سانس لیا۔
اس دن احمد کو احساس ہوا کہ اس کی شرارتیں نہ صرف دوسروں کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ اس کے لیے بھی خطرناک ہو سکتی ہیں۔ اس نے ٹومی کا شکریہ ادا کیا اور وعدہ کیا کہ آئندہ وہ کسی جانور کو تنگ نہیں کرے گا۔
ٹومی خوشی سے اس کے پاس بیٹھ گیا، اور دونوں نے جنگل میں باقی دن کھیلنے میں گزارا، لیکن اس بار بغیر کسی شرارت کے۔ احمد نے سیکھا کہ جنگل کے جانوروں کا خیال رکھنا اور ان کے ساتھ محبت سے پیش آنا بہت ضروری ہے۔
سبق: شرارت سے دوسروں کو تکلیف دینا ٹھیک نہیں، اور دوستوں کی بات ماننا ہمیں بڑی مصیبتوں سے بچا سکتا ہے