حضرت یونس علیہ السلام کی زندگی: پیدائش سے آخری دن تک
حضرت یونس علیہ السلام کا تعارف
حضرت یونس علیہ السلام اللہ کے ایک عظیم پیغمبر تھے جنہیں قرآن اور حدیث میں عظیم شخصیت کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ آپ کو اللہ نے اپنی قوم کو ہدایت دینے کے لیے بھیجا تھا، مگر جب قوم نے انکار کیا تو آپ ایک عظیم آزمائش سے گزرے۔ آپ کا ذکر قرآن کریم کی مختلف سورتوں میں آیا ہے، جن میں سورۃ الصافات، سورۃ الانبیاء، اور سورۃ القلم شامل ہیں۔
نسب اور پیدائش
حضرت یونس علیہ السلام کا نسب بنی اسرائیل سے ملتا ہے۔ آپ کی پیدائش کے متعلق مختلف روایات ہیں، مگر زیادہ تاریخی روایات کے مطابق آپ مشرقی علاقوں میں پیدا ہوئے۔ اللہ نے آپ کو ایک بزرگ اور پاکیزہ گھرانے میں پیدا فرمایا جو توحید کا پیغام دینے والوں میں شامل تھا۔ آپ کا اصل نام یونس بن متی تھا، اور آپ کی نسبتی شناخت بھی بنی اسرائیل سے ہوتی ہے۔
پیغمبری اور دعوت
اللہ نے حضرت یونس علیہ السلام کو اپنی قوم، جو کہ نینوا (آج کا موصل، عراق) میں رہتی تھی، اس کی ہدایت کے لیے بھیجا۔ آپ کی قوم بت پرستی میں مبتلا تھی، اور اللہ کے حکم کو نہیں مانتی تھی۔ آپ نے بہت کوشش کی لیکن جب انہوں نے انکار کیا تو آپ ناراض ہو کر اپنی قوم کو چھوڑ کر چلے گئے۔ قرآن کریم کے مطابق آپ کی قوم ایک لاکھ یا اس سے زیادہ افراد پر مشتمل تھی۔ آپ انہیں شرک اور گمراہی سے روکنے کے لیے اللہ کا پیغام سناتے رہے مگر وہ نہ مانے۔
حضرت یونس علیہ السلام کا قوم سے ناراض ہونا
جب حضرت یونس علیہ السلام نے دیکھا کہ ان کی قوم اللہ کا پیغام نہیں مان رہی تو آپ ناراض ہو کر نینوا سے نکل گئے۔ مگر اللہ کی طرف سے اجازت کے بغیر ایک نبی کا اپنی قوم چھوڑنا پسندیدہ نہیں ہوتا۔ یہ اللہ کی طرف سے آپ کے لیے ایک امتحان تھا جو آپ کے صبر اور توکل کی آزمائش کے لیے تھا۔
مچھلی کا واقعہ
جب حضرت یونس علیہ السلام اپنی قوم سے نکل گئے تو آپ ایک کشتی پر سوار ہو گئے۔ راستے میں کشتی طوفان میں پھنس گئی اور لوگوں نے قرعہ اندازی کی کہ کس شخص کو سمندر میں پھینکا جائے تاکہ کشتی بچ سکے۔ قرعہ حضرت یونس علیہ السلام کے نام نکلا اور آپ کو سمندر میں ڈال دیا گیا۔ اللہ کی قدرت سے ایک بڑی مچھلی نے آپ کو نگل لیا اور آپ اس کے پیٹ میں رہنے لگے۔
یہ اللہ کی طرف سے ایک نظام تھا جو حضرت یونس علیہ السلام کی اس غلطی کا کفارہ بنا۔ مچھلی کے پیٹ میں آپ نے اندھیرے اور تنگی محسوس کی۔ مگر اس مشکل حالت میں بھی آپ نے اللہ کی طرف رجوع کرنا نہیں چھوڑا۔
توبہ اور اللہ کی رحمت
مچھلی کے پیٹ میں رہ کر حضرت یونس علیہ السلام نے اللہ سے توبہ اور استغفار کی اور ایک عظیم دعا مانگی جو قرآن میں بھی درج ہے:
“لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ”
اس دعا کی برکت سے اللہ نے ان کی توبہ قبول کی اور مچھلی نے انہیں سمندر کے کنارے پر اگل دیا۔ جب آپ کنارے پر پہنچے تو بہت کمزور ہو چکے تھے۔ اللہ نے آپ کے لیے ایک خاص قسم کی بیل اگا دی جو آپ کی چھاؤں اور صحت کے لیے مددگار بنی۔
قوم کی توبہ اور واپسی
جب حضرت یونس علیہ السلام اپنی صحت یاب ہونے کے بعد نینوا لوٹے تو دیکھا کہ ان کی قوم نے اللہ کی طرف رجوع کر لیا تھا۔ جب لوگوں نے دیکھا کہ عذاب کے آثار ظاہر ہونے لگے ہیں تو انہوں نے اللہ سے مغفرت مانگی اور سچی توبہ کی۔ اللہ نے انہیں معاف کر دیا اور ان کی قوم ہدایت پر آ گئی۔ یہ قرآن میں صرف ایک ایسی قوم ہے جسے عذاب کا پیغام ملنے کے بعد بھی توبہ کا موقع دیا گیا۔
آخری دن اور وفات
حضرت یونس علیہ السلام نے اپنی زندگی اللہ کے دین کی تبلیغ میں گزاری۔ آپ کی وفات کے متعلق مختلف روایات ہیں، لیکن اسلامی تاریخ میں اس کی زیادہ واضح تفصیل نہیں ملتی۔ بس یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ایک بزرگ عمر میں وفات پا گئے اور آپ کا مزار عراق یا فلسطین میں ہونے کی روایات ہیں۔
حضرت یونس علیہ السلام سے ملنے والے اسباق
صبر اور آزمائش – اللہ اپنے پیغمبروں کو بھی آزماتا ہے، اس لیے ہر شخص کو صبر اور استغفار کا دامن تھامنا چاہیے۔
توبہ اور مغفرت – حضرت یونس علیہ السلام کی دعا ہر شخص کے لیے ایک عظیم نسخہ ہے جو کسی بھی مشکل وقت میں پڑھی جائے تو اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے۔
دعوت کا جذبہ – اگر ہدایت نہ ملے تو بھی دعوت کا عمل جاری رکھنا چاہیے۔
اللہ کی رحمت اور قدرت – اللہ ہر مشکل کو آسان کرنے والا ہے، بس اس پر بھروسا اور دعا ضروری ہے۔
حضرت یونس علیہ السلام کی کہانی قرآن اور حدیث میں بہت عظیم سبق کا ذریعہ ہے جو ہر مومن کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔ اللہ ہمیں بھی اس سے سبق حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!